Saturday, October 1, 2022


                                         Asol 3

قرآن پڑھنے والا ہر شخص قرآن کو اپنی فہم و ادراک  کی گہرائی کے مطابق ہی سمجھ پاتا ہے قرآن کے فہم کے چار درجات ہیں پہلا درجہ ظاہری معنی ہے اور زیادہ تر افراد اس  پر قناعت کی یہ ہوئے ہے دوسرا درجہ باطنی معنوں کا ہے تیسرا درجہ ان باطنی معنوں کا بطن ہے اور چوتھا درجہ اس قدر عمیق  معنون کا حامل ہیں کہ زبان ان کے بیان پر  قادر نہیں ہو سکتی چنانچہ یہ ناقابل بیان ہے علما و فقہ جو شریعت کے احکامات پر گور و فکر کرتی رہتی ہے یہ پہلے درجے پر ہے دوسرا درجہ صوفیہ کا ہے تیسرا درجہ اولیاء کا ہے چوتھا درجہ صرف صرف انبیاء مرسلین اور ان کے  ربانی وارثین کا ہے بس تم کسی انسان کے اللہ تعالی کے ساتھ تعلق اور اس تعلق  کی نوعیت کو اپنے قیاس  سے جاننے کی  فکر نہ کیا کرو ہر شخص کا  اپنا اپنا راستہ ہے اور اظہارِ بندگی کی ایک اپنی ہےنوعیت ہے  خدا بھی ہمارے الفاظ و اعمال کو نہیں بلکہ ہمارے دلو کو دیکھتا ہے یہ مذہبی رسوم و رواج بذات خود مقصود نہیں ہیں اصل چیز تو دل کی پاکیزگی ہے 

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home